پلیز ہارون۔”ہارون نے جیسے ہی اس کی چوڑیاں اتارنا چاہی وہ جیسے ہوش میں آگئی تھی۔
“جیولری تو آپ نے اتارنی ہی ہے ابھی یا تھوڑی دیر بعد۔”اس نے بےنیازی سے کہا۔
“آپ میری اجازت اور میری مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے۔”وہ یکدم اپنا ہاتھ چھڑا کر دور ہٹ گئی تھی۔
“میں بہت چاہتا تھا کہ آپ کے ساتھ کوئی زور زبردستی نہ کروں لیکن مجھے لگتا ہے آج زبردستی کیے بغیر گزارا نہیں ہوگا کیونکہ آپ میرے حق میں نظر نہیں آرہیں۔”وہ بیڈ سے کھڑا ہوگیا تھا۔
“آپ میرے ساتھ کوئی ذبردستی نہیں کرسکتے کیونکہ آپ کا اور میرا رشتہ ہمیشہ کا نہیں ہے۔”وہ سختی سے بولی۔اس نے بڑی ہمت سے اپنے آپ کو سنبھالا تھا۔
“اوکے فرض کرلیتے ہیں کہ آپ اور میرا رشتہ ہمیشہ کا نہیں لیکن ایک رات کا تو ہے نا۔”اس نے شہربانو کا چہرہ اونچا کرتے ہوئے آنکھوں میں دیکھ کر کافی ذومعنی لہجے میں کہا تھا۔
“لیکن میں آپ کے ساتھ نہیں۔”شہربانو نے کچھ کہنے کیلیے لب کھولے ہی تھے کہ ہارون نے اس کے ہونٹوں پہ ہاتھ رکھ کر اسے خاموش کرادیا۔
“دیکھیے شہربانو محترمہ میں آپ کی سب باتیں بھی سن رہا ہوں مجھے آج کی کیفیت کا اندازہ بخوبی ہورہا ہے لیکن اس کے باوجود میں آپ کو ایک بات سمجھادینا چاہتا ہوں کہ میں کسی کی حق تلفی نہیں کرتا اور نہ ہی اپنا حق تلف ہونے دیتا ہوں لہذا آپ یہ بھول جائیں کہ میں آپ کو کوئی پرانی امانت کسی کا صدقہ یا پھر شجر ممنوعہ سمجھ کر چھوڑدوں گا آپ پہ میرا پورا پورا حق ہے اور میں اپنا ہر حق وصول کروں گا چاہے زبردستی کرنا پڑے چاہے آپ کی رضا سے کیونکہ آپ ہر طرح سے مجھ پہ حلال ہوچکی ہیں۔”وہ بہت نپے تلے انداز میں کہتا شہربانو کو بہت کچھ باور کرواچکا تھا۔وہ اپنی جگہ پہ جوں ہی توں کھڑی رہ گئی۔
Download link
Leave a Reply Cancel reply