Press ESC to close

Meri Zeesat Ki Aarzoo by Nadia Fatima Rizvi.

” کون ہو تم۔”
شاہمیر نے ذرا سختی سے پوچھا وہ گھبرا کر اٹھ کھڑی ہوئی۔
“وہ وہ میں۔” اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیا بولے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے سے پڑ گئے۔
“اوہ ائی سی۔” اس نے ہونٹ سیٹی کے انداز میں بنائے۔
تو آپ مس لائبہ ہیں۔” شاہمیر نے زور دے کر کہا۔
“آئی ایم سوری شاہ میر صاحب آپ کو زحمت۔”
“اپنے حسن کی نمائش کرنے کا بہت شوق ہے۔”انتہائی سرد لہجے میں الفاظ ادا ہوئے۔
“جی۔” لائبہ کا منہ کھلا رہ گیا۔ انکھیں پوری طرح پھٹ گئیں۔
اس وقت وہ واقعی قاتل لگ رہی تھی۔ شاہ میر کو جانے کیوں غصہ آرہا تھا۔پھر کچھ کہے بنا وہ گاڑی سٹارٹ کرنے لگا۔لائبہ کے وجود میں نامعلوم سی تھکن اترتی چلی گئی۔
“کیا وہ تم سے شادی کرنا چاہتا ہے یا محض تفریح کر رہا ہے۔” شاہمیر کے منہ سے انتہائی غیر متوقع الفاظ سن کر وہ چکرا سی گئی۔
“پلیز شاہ میر صاحب مجھ سے اس قسم کی باتیں مت کیجئے۔ْوہ انتہائی عاجزی سے بولی اس وقت اس کے چہرے پر اتنی بے بسی اور تھکن تھی کہ شامیر کو کچھ اورکہتے  رک گیا۔
“شاہ میر صاحب میں ایسے انسان سے شادی کرنا دور کی بات اس پر تھوکنا بھی پسند نہیں کرتی۔” لائبہ آہستگی سے بولی۔
“لیکن وہ تو کافی پیسے والا ہے اور تم ٹھہری پیسوں کی شوقین۔” شاہ میر نے نہ جانے یہ کیوں کہا۔

Download link

MERI ZEESAT KI AARZOO BY NADIA FATIMA RIZVI

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Exit mobile version