میرے گھر والے زبردستی آپ کے بھائی کے ساتھ میری شادی کررہے ہیں۔مجھے گاؤں اور گاؤں کے لوگوں میں بلکل بھی دلچسپی نہیں ہے بلکہ مجھے دیہاتی زندگی سے عجیب سی نفرت ہے۔میں یہ شادی نہیں کرنا چاہتی۔آپ اپنے بھائی تک میرا یہ پیغام پہنچادیں پلیز۔”اس کا دھیما مگر ملتجی لہجہ زعیم کی سماعتوں میں زہر بن کر اترا تھا۔
“اور ہاں میں کسی اور کو پسند کرتی ہوں شادی بھی اسی سے کروں گی۔آپ کا بھائی اور گھر والے آکر خود ہی انکار کرجائیں ورنہ میں بہت ضدی لڑکی ہوں کچھ بھی کرسکتی ہوں۔”اب وہ اسے دھمکارہی تھی۔
“ٹھیک ہے آپ کرلیں جو کرسکتی ہیں مگر یہ شادی معطل نہیں ہوگی۔”اس کے بھاری لہجے نے عائزہ کی سماعتوں میں جیسے کرنٹ سا دوڑا دیا تھا۔
“آپ کون ہیں۔”وہ گھبرائی تھی۔زعیم نے پلکیں موند کر سر بیڈ کی پشت سے ٹکالیا۔
“وہی اجڈ گنوار اور پینڈو شخص جس کے ساتھ آپ کے نصیب پھوٹنے والے ہیں۔”
“کیا۔۔۔؟”ایک بار پھر وہ اچھلی تھی۔دل جیسے پسلیاں توڑ کر باہر آنے کو مچل اٹھا تھا۔
“مگر یہ تو آپکی بہن کا نمبر ہے۔”
“یہ وہ میرے کمرے میں چھوڑ گئی تھی۔بہرحال آپ کا پیغام ڈائیریکـٹ مجھ تک پہنچ گیا ہے۔آپ جو کرسکتی ہیں کرلیں۔یہ شادی ہوکر رہے گی۔”
“آپ میرے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے۔”وہ گھٹی گھٹی آواز میں چلائی تھی۔
“یونیورسٹی کے چار سالوں میں بہت سی شہری لڑکیوں سے واسطہ پڑا ہے۔میں جوتے کی نوک پہ رکھتا ہوں آپ جیسی خودپسند گھمنڈی اور بےوقوف لڑکیوں کو۔”
“جسٹ شٹ اپ۔”وہ چلائی۔
Download link
👇
Leave a Reply Cancel reply