تم لوگوں نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا فرح۔ایک خوبصورت مرد کو ایک عام سی لڑکی کے ساتھ زندگی گزارنے پہ مجبور کیا۔اب دیکھ لینا تم میری صرف شکل و صورت ماں جیسی نہیں بلکہ قسمت بھی۔۔”
“یہ کیا گنواروں جیسا طریقہ اپنالیا ہے تم نے۔”کمرے میں آتے ہی وہ کھاتہ کھول کر بیٹھ گیا۔وہ ان سنی کرتے بستر کی طرف بڑھی تو حاسن نے دانت پیستے ہوئے اسکا بازو جکڑلیا۔
“یہ کیا طریقہ ہےبات کرنے کا۔”وہ ناگواری سے بولی۔
“جس طرح کے طریقے تم استعمال کرتی ہو اس کا جواب ہے یہ۔”
“حمیرا مہمان ہے یہاں اور تم یوں بیہیو کررہی ہو جیسے نجانے کونسی ناپسندیدہ ترین ہستی آگئی ہو اس گھر میں۔”وہ شعلہ بار لہجے میں بولا۔
“میرا دل نہیں چاہ رہا تھا وہاں بیٹھنے کو اور پھر آپ تھے نا اس کے پاس اسے کمپنی دینے کیلیے۔”اس کا انداز صاف اور بہت سادہ تھا۔حاسن اسکی بات کی گہرائی میں نہیں پہنچ سکا۔
“کیا سوچ رہی ہوگی وہ کس قدر غیرمہذب ہو تم۔ٹھیک کہ رہی تھی حمیرا پتہ نہیں کس بات کا غرور ہے تمہیں۔”اسکی بات پہ کئی لمحوں تک وہ بت کی مانند بیٹھی رہ گئی۔
“کیا ہے مجھ ہے۔کیا ہے جس پہ میں غرور کرسکوں۔کالی سی رنگت نہ اچھے نین نقش ۔کچھ بھی تو نہیں حاسن احمد بس ایک خوبصورت شوہر کے علاوہ۔”اس نے کروٹ لےکر تکیے میں منہ گھسیڑا تو گرم گرم آنسوؤں کا سیلاب امنڈ پڑا۔
Download link
👇
Leave a Reply Cancel reply