میرے لیے اس رشتے کو تسلیم کرنا مشکل ہے۔جسے آج تک بھائی سمجھا اسے شوہر۔”
“تم آخر کب میرے اور اپنے رشتے کو تسلیم کرو گی۔میں مانتا ہوں شادی سے قبل ہمارا رشتہ اس نوعیت کا نہیں تھا۔تم آخر مان کیوں نہیں جاتی۔” اس کے لہجے میں ارمانوں کی مہک اور آرزوؤں کی کھنک تھی۔
“پلیز۔”وہ پیچھے ہٹنا چاہتی تھی مگر گرفت مضبوط تھی علی کی آنکھوں میں عجب سا خمار اتر کر بولنے لگا تھا۔
“جب انسان خود پر سے اختیار ہونے لگتا ہے تو وہ مجبوری کا سہارا لیتا ہے اور میں۔۔۔ میں مجبور ہونا چاہتا ہوں۔”وہ مدہوش تھا اس پر جھکا تھا اس کی گرم سانسوں کی تپش شزا کا چہرہ جھلسا رہی تھی۔
“فار گڈ سیک۔لیو می۔” وہ چلائی تھی اور خود کو ایک جھٹکے سے اس کی گرفت سے آزاد کروایا تھا۔علی کی عزت نفس پر اس کا یہ رد عمل تازیانے کی طرف لگا تھا۔
“خدا کے لیے مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں مجھے گھن آتی ہے آپ کے وجود سے وحشت ہونے لگتی ہے۔جب اپ میری قریب انے کی کوشش کرتے ہیں اپ کی یہ ہوس۔۔۔۔”
“شٹ اپ۔شٹ اپ۔”وہ اس کی بات مکمل ہونے سے قبل ہی چلایا تھا۔اس کے یہ الفاظ کوڑے کی طرح لگے تھے علی کو۔”
“تم مجھے اس قدر گرا ہوا سمجھتی ہو میں کوئی لٹیرا ہوں نہ ہی کوئی گلی کا عاشق۔شوہر ہوں میں تمہارا یہ میرا جائز حق ہے جسے تم ہوس کا نام دے رہی ہو۔”
“میں اپ کو شوہر نہیں مانتی دل کا کھوٹا شخص میرا شوہر نہیں ہو سکتا۔”
کیا بکواس ہے۔”وہ غرایا۔ انکھیں شدت جذبات سے لہو رنگ ہو رہی تھی۔
“بکواس نہیں حقیقت ہے وہ تو میں ہی پاگل تھی جو منہ بولے بھائی کو سگا بھائی سمجھ بیٹھی۔پ کی نیت میں شروع سے ہی کھوٹ تھا۔”وہ بولنے پر ائی تو بولتی چلی گئی۔
Download link
👇
Leave a Reply Cancel reply