“شکر ہے محترمہ اپ کو ہوش تو آیا۔بائی دا وے خود کشی کرنا اپ کا شوق ہے یا ہوبی۔”خاصہ طنزیہ لہجہ تھا۔
“جی آپ کون۔”وہ گھبرا گئی۔
“میں وہ بدنصیب ہوں جس کی گاڑی سے ٹکرا کر اپ نے مرنے کی کوشش کی تھی ویسے برستے طوفان میں سڑک کے عین درمیان میں کھڑے ہو کر دعا مانگنے کا کوئی نیا طریقہ ایجاد ہوا ہے یا اس طرح دعائے جلدی قبول ہوتی ہیں۔”وہ جو کوئی بھی تھا یقینا سخت الجھن محسوس کر رہا تھا لہجے میں طنز اور بیزاری کا عنصر نمایاں تھا۔
ْ”اب بتاؤ لڑکی تم کون ہو اتنی رات گئے کہاں سے ا رہی تھی۔”اس کا لہجہ خاصہ مشکوک تھا۔
“آپ پلیز مجھے غلط نہ سمجھیں میں وہ۔” انسوؤں کا گولا گلے میں اٹکنے لگا۔
“یہ کام کسی شریف لڑکی کا تو نہیں تم سچ سچ بتاؤ کہ تم کون ہو۔”
“پلیز میں وہ وہ۔۔”رو پڑی۔
“رو کیوں رہی ہو ۔”اس نے بڑے بے رحم انداز میں اس کا چہرہ اوپر کیا تو پوری جان سے لرز گئی۔
“پلیز میں ایک شریف لڑکی ہوں۔”
“شریف لڑکی۔اس نے سر جھٹکا رات کے بارہ بجے جانے کس کے ساتھ رنگ رلیاں۔”
“شٹ اپ مسٹر اپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا مجھ پر الزام لگانے کا۔”وہ چٹخ گئی۔
“جانتی ہو اس وقت ہم دونوں یہاں بالکل تنہا ہیں اور میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔”اس کے چہرے پر کوئی تاثر نہ تھا۔رمل کا دل مارے خوف کے بند ہونے لگا۔
“آپ ایسا کچھ نہیں کر سکتے۔”
اس کے گڑگڑانے پر وہ پیچھے ہٹ گیا ایک حقارت بڑی نظر اس پر ڈالی یوں جیسے وہ کوئی اچھوت ہو۔
Download link
Leave a Reply Cancel reply