تمہیں مجھ سے کیا مسئلہ ہے اور چہرہ کیوں چھپارہی ہو۔”
“کوئی مسئلہ نہیں ہے۔کہا تو ہے جاؤ یہاں سے۔”اسکی پکار کا بھیگا پن کہ رہا تھا یہاں سے مت جاؤ اور وجاہت نے بہت شدت سے اس پکار کو سنا تھا۔
“تمہیں ہوا کیا ہے پہلے یہ بتاؤ پھر میں یہاں سے جارہا ہوں۔”
“عدت میں ہوں۔طلاق دے دی ہے مجھے ابتسام نے۔سن لیا اب؟جاؤ یہاں سے۔”وہ چیخ اٹھی تھی۔
حیرت کا ایک پہاڑ تھا جو اس پہ ٹوٹا تھا۔ابھی تو اسے یہ یقین نہیں تھا کہ وہ شادی شدہ ہے اور اب وہ طلاق کی کہانی سنارہی تھی۔دل چاہ رہا تھا کہ اعتبار نہ کیا جائے مگر اعتبار نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
“تم چپ کرو اور مجھے بتاؤ کہ ہوا کیا ہے؟”
درد کے کھاتے کھولنا اور چن چن کر دکھ نکال کر سامنے رکھنا آسان تو نہیں تھا۔وہ کتنی ہی بار روئی تھی۔
وجاہت کی نظر اس کے چہرے پر ہی تھی۔معلوم نہیں کیوں اس کے دل نے بہت شدت سے اس لڑکی کے آنسو سمیٹ لینے کی خواہش کو سر اٹھاتے محسوس کیا تھا۔
اس لمحے اس نے بےاختیار انیہ کو بھلادیا تھا۔اس نے محسوس کیا جو تعلق وہ انیہ سے اتنے سالوں سے نہیں بناپایا۔انجانے میں اس لڑکی سے بن گیا تھا۔
“اب کیا کرنا چاہتی ہو۔”
“اب کیا ہوسکتا ہے۔”اس نے جواباً سوال داغا۔
“اگر تم مناسب سمجھو تو بتاؤ کہ تم ہو کون۔میں ہی نہیں بابا جان بھی جانتے ہیں کہ تمہارا یہاں آکر کرائے کیلیے کمرہ طلب کرنا بےوجہ نہیں تھا۔کچھ تو ہے جو تم چھپارہی ہو۔”آئرہ نے سپید پڑتے چہرے سمیت اسے دیکھا
Download link
Leave a Reply Cancel reply