سنا ہے مجھ سے شادی کرنے کیلیے تم نے انکار کیا ہے۔”وہ تم پہ ذور دے کر بولا۔نمرہ جو چہرہ جھکائے اپنے پیروں کو دیکھ رہی تھی دزدیدہ نظروں سے دروازے کی طرف دیکھنے لگی۔ناجانے سب کو کہاں چلے گئے تھے۔اپنے بازو پہ اس کے ہاتھ کا لمس اسے بری طرح چبھ رہا تھا۔اس نے ایک بار پھر بےچین ہوکر اپنا بازو کھینچا۔
“ابھی میری بات پوری نہیں ہوئی۔”وہ اس کے بازو پہ اپنے ہاتھ کا دباؤ بڑھاتے ہوئے بولا
اگر تم نے اس وجہ سے انکار کیا ہے کہ میں تمہیں پسند نہیں تو ٹھیک ہے۔تمہاری ناپسندیدگی بھی سر آنکھوں پہ۔میرے لیے میری پسندیدگی کافی ہے۔چونکہ تم ایک مشرقی لڑکی ہو تو شادی کے بعد خودبخود مجھے پسند کرنے لگو گی ہے نا۔”وہ تھوڑا سا جھک کر اس کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کرنے لگا۔
“مجھے جانا ہے۔”وہ روہانسی ہوکر بولی۔
“بات سنو نمرہ۔”وہ ایکدم اتنی سنجیدگی سے بولا کہ وہ سب بھول کر اس کا چہرہ دیکھنے لگی۔
“تم اگر اس وجہ سے انکار کرتی کہ تمہیں میں اچھا نہیں لگتا تو مجھے بلکل برا نہیں لگتا لیکن تم نے کسی اور کو مجھ پہ ترجیح دی۔تمہیں کوئی اور اچھا لگتا ہے یہ سب میری برداشت سے باہر ہے۔یہ جو تمہارا چہرہ ہے نا۔”
اس نے ایک ہاتھ سے اس کی ٹھوڑی پکڑی۔
“اس سے میں بہت محبت کرتا ہوں۔اگر اس چہرے کو دیکھنے کا حق کسی اور کو دو گی تو یہ میری برداشت سے باہر ہوگا۔”زوار نے اس کے چہرے سے ہاتھ ہٹالیا تھا لیکن وہ تو جیسے منجمد ہوکر رہ گئی تھی۔زوار نے ایک گہری نگاہ اس کے سفید پڑتے چہرے پہ ڈالی۔
Download link
Leave a Reply Cancel reply